EN हिंदी
ف س اعجاز شیاری | شیح شیری

ف س اعجاز شیر

12 شیر

اب کے روٹھے تو منانے نہیں آیا کوئی
بات بڑھ جائے تو ہو جاتی ہے کم آپ ہی آپ

ف س اعجاز




اچھی خاصی رسوائی کا سبب ہوتی ہے
دوسری عورت پہلی جیسی کب ہوتی ہے

ف س اعجاز




ہزاروں سال کی تھی آگ مجھ میں
رگڑنے تک میں اک پتھر رہا تھا

ف س اعجاز




عشق کیا تو اپنی ہی نادانی تھی
ورنہ دنیا جان کی دشمن کب ہوتی ہے

ف س اعجاز




جو مرا ہے حادثے میں مرا اس سے کیا تھا رشتہ
یہ سڑک جو خوں میں تر ہے مجھے کیوں پکارتی ہے

ف س اعجاز




کیسے آتا ہے دبے پاؤں گناہوں کا خیال
کتنی خاموشی سے دروازہ کھلا تھا پہلے

ف س اعجاز




کس انمول پشیمانی کی دولت ہے ان آنکھوں میں
پلکوں پر دو آنسو جھمکیں موتی کے سے دانے دو

ف س اعجاز




کوئی تو ضد میں یہ آ کر کبھی کہے ہم سے
یہ بات یوں نہیں ایسے تھی یوں ہوا ہوگا

ف س اعجاز




میں کہاں آیا ہوں لائے ہیں تری محفل میں
مری وحشت مرے مجبور قدم آپ ہی آپ

ف س اعجاز