EN हिंदी
اس کی ہر بات نے جادو سا کیا تھا پہلے | شیح شیری
uski har baat ne jadu sa kiya tha pahle

غزل

اس کی ہر بات نے جادو سا کیا تھا پہلے

ف س اعجاز

;

اس کی ہر بات نے جادو سا کیا تھا پہلے
کتنا دلچسپ کہانی کا خدا تھا پہلے

خواب لمحہ تری خوشبو میں بسا تھا پہلے
بے خبر نیند میں اک پھول کھلا تھا پہلے

کوئی تاثیر تھی جو غم کو بھلا دیتی تھی
تیرے اندر کوئی فن کار چھپا تھا پہلے

یہ بدن اب تجھے بے روح کھنڈر لگتا ہے
اس حویلی میں اک انسان جیا تھا پہلے

وقت پر موت کی لذت بھی نہیں دے پایا
مجھ کو وہ آدمی ہیرا ہی لگا تھا پہلے

اک سوئیٹر نے بڑھا دی تھی جوانی میری
تم نے میرے لئے اک خواب بنا تھا پہلے

میں جو کہتا تھا وہی بات ہوا کرتی تھی
میرے گھر میں کوئی جادو کا دیا تھا پہلے

کیسے آتا ہے دبے پاؤں گناہوں کا خیال
کتنی خاموشی سے دروازہ کھلا تھا پہلے

جو بھی چہرہ تھا وہ اپنا سا لگا کرتا تھا
مے کدہ رقص میں جب جھوم رہا تھا پہلے

اٹھ گیا ہے تو اب اس شہر کو لے ڈوبے گا
وہی طوفاں مرے اندر جو دبا تھا پہلے