EN हिंदी
خرچ جب ہو گئی جذبوں کی رقم آپ ہی آپ | شیح شیری
KHarch jab ho gai jazbon ki raqam aap hi aap

غزل

خرچ جب ہو گئی جذبوں کی رقم آپ ہی آپ

ف س اعجاز

;

خرچ جب ہو گئی جذبوں کی رقم آپ ہی آپ
کھل گیا ہم پہ حسینوں کا بھرم آپ ہی آپ

اب کے روٹھے تو منانے نہیں آیا کوئی
بات بڑھ جائے تو ہو جاتی ہے کم آپ ہی آپ

روز بڑھتا تھا کوئی دست طلب اپنی طرف
سر سے ہوتا ہوگا اک بوجھ بھی کم آپ ہی آپ

ان کے وعدوں پہ کوئی دن تو گزارہ کیجے
آپ بن جائیں گے تصویر الم آپ ہی آپ

جیسے بجھتا ہے کوئی پھول شرارہ بن کر
حسن کی آنچ بھی ہو جائے گی کم آپ ہی آپ

آبگینوں کی طرح ٹوٹ گیا ٹوٹ گیا
خواب یوسف میں زلیخا کا بھرم آپ ہی آپ

شاخ تنہائی سے پھل توڑیں گے چپکے چپکے
عشق کے یہ بھی مزے لوٹیں گے ہم آپ ہی آپ

دیر تک چھائی رہی ایک اداسی دل پر
جانے کیا سوچ کے پھر ہنس دیے ہم آپ ہی آپ

میں کہاں آیا ہوں لائے ہیں تری محفل میں
مری وحشت مرے مجبور قدم آپ ہی آپ