EN हिंदी
فرخ جعفری شیاری | شیح شیری

فرخ جعفری شیر

7 شیر

ہر روز دکھائی دیں سب لوگ وہیں لیکن
جب ڈھونڈنے نکلیں تو ملتا ہی نہیں کوئی

فرخ جعفری




حجاب اس کے مرے بیچ اگر نہیں کوئی
تو کیوں یہ فاصلۂ درمیاں نہیں جاتا

فرخ جعفری




جسم کے اندر جو سورج تپ رہا ہے
خون بن جائے تو پھر ٹھنڈا کریں گے

فرخ جعفری




کوئی ٹھہرتا نہیں یوں تو وقت کے آگے
مگر وہ زخم کہ جس کا نشاں نہیں جاتا

فرخ جعفری




مسئلہ یہ ہے کہ اس کے دل میں گھر کیسے کریں
درمیاں کے فاصلے کا طے سفر کیسے کریں

فرخ جعفری




تھے اس کے ہاتھ لہو میں ہمارے غرق مگر
ذرا بھی شرم نہ آئی اسے مکرتے ہوئے

فرخ جعفری




یہ اور بات کہ وہ تشنۂ جواب رہا
سوال اس کا مگر گونجتا فضا میں تھا

فرخ جعفری