EN हिंदी
عبث ہی محو شب و روز وہ دعا میں تھا | شیح شیری
abas hi mahw-e-shab-o-roz wo dua mein tha

غزل

عبث ہی محو شب و روز وہ دعا میں تھا

فرخ جعفری

;

عبث ہی محو شب و روز وہ دعا میں تھا
علاج اس کا اگر درد لا دوا میں تھا

یہ اور بات کہ وہ تشنۂ جواب رہا
سوال اس کا مگر گونجتا فضا میں تھا

ہمیں خبر تھی کہ اس کا جواب کیا ہوگا
مگر وہ لطف جو اظہار مدعا میں تھا

یقیں کریں کہ یہیں کوئی جیسے کہتا ہو
کہ جو بھی دیکھا سنا تھا وہ سب ہوا میں تھا

ہم اپنے آپ کو کیا کچھ نہیں سمجھتے تھے
مگر کھلا کہ سفر خواب اور خلا میں تھا

خود اپنے عکس گنہ کا تھا سامنا اس کو
تمام عمر وہ آئینۂ سزا میں تھا