EN हिंदी
عزیز الرحمن شہید فتح پوری شیاری | شیح شیری

عزیز الرحمن شہید فتح پوری شیر

6 شیر

ڈوبا سفینہ جس میں مسافر کوئی نہ تھا
لیکن بھرے ہوئے تھے وہاں نا خدا بہت

عزیز الرحمن شہید فتح پوری




نہ جانے کون سی منزل پہ عشق آ پہونچا
دعا بھی کام نہ آئے کوئی دوا نہ لگے

عزیز الرحمن شہید فتح پوری




شاید یہی کتاب محبت ہو لا جواب
میری وفا کے ساتھ ہے تیری جفا بہت

عزیز الرحمن شہید فتح پوری




شہر ہو دشت تمنا ہو کہ دریا کا سفر
تیری تصویر کو سینے سے لگا رکھا ہے

عزیز الرحمن شہید فتح پوری




یہ بات سچ ہے کہ مرنا سبھی کو ہے لیکن
الگ ہی ہوتی ہے لذت نگاہ قاتل کی

عزیز الرحمن شہید فتح پوری




ضمیر بیچنے والے وہ تیرا سودا گر
ضمیر ہی نہیں ذات و صفات لے کے گیا

عزیز الرحمن شہید فتح پوری