EN हिंदी
ارشد لطیف شیاری | شیح شیری

ارشد لطیف شیر

7 شیر

عجب کشش ہے ترے ہونے یا نہ ہونے میں
گماں نے مجھ کو حقیقت سے باندھ رکھا ہے

ارشد لطیف




جب میں اس آدمی سے دور ہوا
غم مری زندگی سے دور ہوا

ارشد لطیف




خلا کا مسئلہ ہی مختلف ہے
سمندر اس قدر گہرا نہیں ہے

ارشد لطیف




کس کے سوال پر یہ دل روتا ہے ساری ساری رات
کون حبیب ہے مرا تیرے خیال کے سوا

ارشد لطیف




کوئی تو معجزہ ایسا بھی ہو اپنی محبت میں
ترے انکار سے اقرار کی صورت نکل آئے

ارشد لطیف




پھیلتی جا رہی ہے یہ دنیا
جشن آوارگی منانے میں

ارشد لطیف




سبھی تعبیر اس کی لکھ رہے ہیں
کسی نے بھی اسے دیکھا نہیں ہے

ارشد لطیف