EN हिंदी
انور سہارنپوری شیاری | شیح شیری

انور سہارنپوری شیر

6 شیر

جب فصل بہاراں آتی ہے شاداب گلستاں ہوتے ہیں
تکمیل جنوں بھی ہوتی ہے اور چاک گریباں ہوتے ہیں

انور سہارنپوری




جلوۂ یار دیکھ کر طور پہ غش ہوئے کلیم
عقل و خرد کا کام کیا محفل حسن و ناز میں

انور سہارنپوری




مقدر سے مرے دونوں کے دونوں بے وفا نکلے
نہ عمر بے وفا پلٹی نہ پھر جا کر شباب آیا

انور سہارنپوری




نیچی نظروں سے کر دیا گھائل
اب یہ سمجھے کہ یہ حیا کیا ہے

انور سہارنپوری




شاید نیاز مند کو حاصل نیاز ہو
حسرت سے تک رہا ہوں تری رہ گزر کو میں

انور سہارنپوری




وہ تازہ داستاں ہوں مرنے کے بعد ان کو
آئے گا یاد میرا افسانہ زندگی کا

انور سہارنپوری