EN हिंदी
انیس دہلوی شیاری | شیح شیری

انیس دہلوی شیر

11 شیر

آپ کا کوئی سفر بے سمت بے منزل نہ ہو
زندگی ایسی نہ جینا جس کا مستقبل نہ ہو

انیس دہلوی




آپ کی باتوں میں آ کر کھو دیا دل کا سکوں
زندگی میں دیکھیے میری بچا کچھ بھی نہیں

انیس دہلوی




چھین لیں خوشیاں مری آنکھوں سے میری نیند بھی
زندگی تو نے مجھے اب تک دیا کچھ بھی نہیں

انیس دہلوی




جو دل باندھے وہ جادو جانتا ہے
مرا محبوب اردو جانتا ہے

انیس دہلوی




کیسا عجیب وقت ہے کوئی بھی ہم سفر نہیں
دھوپ بھی معتبر نہیں سایہ بھی معتبر نہیں

انیس دہلوی




کرنا ہے آپ کو جو نئے راستوں کی کھوج
سب جس طرف نہ جائیں ادھر جانا چاہیے

انیس دہلوی




نگاہ چاہیے بس اہل دل فقیروں کی
برا بھی دیکھوں تو مجھ کو بھلا نظر آئے

انیس دہلوی




پتہ اس کا تو ہم رندوں سے پوچھو
خدا کو کب یہ سادھو جانتا ہے

انیس دہلوی




صحرا سے چلے آ بھی گئے دار و رسن تک
ہونا تھا جنہیں وہ نہ ہمارے ہوئے لوگو

انیس دہلوی