EN हिंदी
احمد رضوان شیاری | شیح شیری

احمد رضوان شیر

7 شیر

اجنبی لوگ ہیں میں جن میں گھرا رہتا ہوں
آشنا کوئی یہاں میرے فسانے کا نہیں

احمد رضوان




ایک مدت سے اسے دیکھ رہا ہوں احمدؔ
اور لگتا ہے ابھی ایک جھلک دیکھا ہے

احمد رضوان




ہوتا نہ کوئی کار زمانہ مرے سپرد
بس اپنے کاروبار محبت کو دیکھتا

احمد رضوان




کیا بات کروں جو باتیں تم سے کرنی تھیں
اب ان باتوں کا وقت نہیں کیا بات کروں

احمد رضوان




مجھے یہ کیا پڑی ہے کون میرا ہم سفر ہوگا
ہوا کے ساتھ گاتا ہوں ندی کے ساتھ چلتا ہوں

احمد رضوان




اڑتی ہے خاک دل کے دریچوں کے آس پاس
شاید مکین کوئی نہیں اس مکان میں

احمد رضوان




یہ کون بولتا ہے مرے دل کے اندروں
آواز کس کی گونجتی ہے اس مکان میں

احمد رضوان