خاک دیکھی ہے شفق زار فلک دیکھا ہے
ظرف بھر تیری تمنا میں بھٹک دیکھا ہے
ایسا لگتا ہے کوئی دیکھ رہا ہے مجھ کو
لاکھ اس وہم کو سوچوں سے جھٹک دیکھا ہے
قدرت ضبط بھی لوگوں کو دکھائی ہم نے
صورت اشک بھی آنکھوں سے چھلک دیکھا ہے
جانے تم کون سے منظر میں چھپے بیٹھے ہو
میری آنکھوں نے بہت دور تلک دیکھا ہے
رات کا خوف نہیں گھٹتا اندھیرا تو کجا
سب طرح دار ستاروں نے چمک دیکھا ہے
ایک مدت سے اسے دیکھ رہا ہوں احمدؔ
اور لگتا ہے ابھی ایک جھلک دیکھا ہے
غزل
خاک دیکھی ہے شفق زار فلک دیکھا ہے
احمد رضوان