EN हिंदी
شکوہ شیاری | شیح شیری

شکوہ

50 شیر

دل کی تکلیف کم نہیں کرتے
اب کوئی شکوہ ہم نہیں کرتے

جون ایلیا




ہم عجب ہیں کہ اس کی باہوں میں
شکوۂ نارسائی کرتے ہیں

جون ایلیا




کیسے کہیں کہ تجھ کو بھی ہم سے ہے واسطہ کوئی
تو نے تو ہم سے آج تک کوئی گلہ نہیں کیا

جون ایلیا




ہم گئے تھے اس سے کرنے شکوۂ درد فراق
مسکرا کر اس نے دیکھا سب گلا جاتا رہا

جوشؔ ملیح آبادی




وہ کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوہ
جن کو تیری نگہ لطف نے برباد کیا

جوشؔ ملیح آبادی




سنے گا کون میری چاک دامانی کا افسانہ
یہاں سب اپنے اپنے پیرہن کی بات کرتے ہیں

کلیم عاجز




دیکھنے والا کوئی ملے تو دل کے داغ دکھاؤں
یہ نگری اندھوں کی نگری کس کو کیا سمجھاؤں

خلیلؔ الرحمن اعظمی