EN हिंदी
قسط شیاری | شیح شیری

قسط

40 شیر

سنا ہے اب بھی مرے ہاتھ کی لکیروں میں
نجومیوں کو مقدر دکھائی دیتا ہے

امیر قزلباش




کبھی سایہ ہے کبھی دھوپ مقدر میرا
ہوتا رہتا ہے یوں ہی قرض برابر میرا

اطہر نفیس




ہم کو نہ مل سکا تو فقط اک سکون دل
اے زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھا

آزاد انصاری




زور قسمت پہ چل نہیں سکتا
خامشی اختیار کرتا ہوں

عزیز حیدرآبادی




ہمیشہ تنکے ہی چنتے گزر گئی اپنی
مگر چمن میں کہیں آشیاں بنا نہ سکے

عزیز لکھنوی




اتنا بھی بار خاطر گلشن نہ ہو کوئی
ٹوٹی وہ شاخ جس پہ مرا آشیانہ تھا

عزیز لکھنوی




بلبل کو باغباں سے نہ صیاد سے گلہ
قسمت میں قید لکھی تھی فصل بہار میں

---
---

بہادر شاہ ظفر