EN हिंदी
قسط شیاری | شیح شیری

قسط

40 شیر

اسی کو دشت خزاں نے کیا بہت پامال
جو پھول سب سے حسیں موسم بہار میں تھا

جنید حزیں لاری




دیکھیے کیا دکھاتی ہے تقدیر
چپ کھڑا ہوں گناہ گاروں میں

لالہ مادھو رام جوہر




یار پر الزام کیسا اے دل خانہ خراب
جو کیا تجھ سے تری قسمت نے اس نے کیا کیا

لالہ مادھو رام جوہر




دولت نہیں کام آتی جو تقدیر بری ہو
قارون کو بھی اپنا خزانا نہیں ملتا

مرزارضا برق ؔ




نیرنگیٔ سیاست دوراں تو دیکھیے
منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے

محسنؔ بھوپالی




تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا

your love by any means I could not gain
Or else in life what would not one attain

مومن خاں مومن




بعد مرنے کے مری قبر پہ آیا غافلؔ
یاد آئی مرے عیسیٰ کو دوا میرے بعد

منور خان غافل