EN हिंदी
ہوئے ہیں بند دشاؤں کے سارے رستے آ | شیح شیری
hue hain band dishaon ke sare raste aa

غزل

ہوئے ہیں بند دشاؤں کے سارے رستے آ

کمار پاشی

;

ہوئے ہیں بند دشاؤں کے سارے رستے آ
اندھیرا چھانے لگا لوٹ کر پرندے آ

میں تیری ساری تمازت کو جذب کر لوں گا
تو آفتاب کبھی میرے دل میں بجھنے آ

کبھی دکھا دے وہ منظر جو میں نے دیکھے نہیں
کبھی تو نیند میں اے خواب کے فرشتے آ

یہاں تو کب سے اندھیروں میں غرق ہے دنیا
ادھر جو آ تو ستاروں کی شال اوڑھے آ

نہ چپکے چپکے سلگ جی کو اپنے ہلکا کر
تجھے یہ کون سا دکھ ہے کبھی بتانے آ

بڑا سکون ملے گا تجھے یہاں آ کر
جو ہو سکے تو کبھی میرے دل میں رہنے آ

دہکتا شعلہ سا میں ایک دشت ہوں پاشیؔ
اگر گھٹا ہے تو ساون کی تو برسنے آ