EN हिंदी
کہتا ہے ہر مکیں سے مکاں بولتے رہو | شیح شیری
kahta hai har makin se makan bolte raho

غزل

کہتا ہے ہر مکیں سے مکاں بولتے رہو

باقی صدیقی

;

کہتا ہے ہر مکیں سے مکاں بولتے رہو
اس چپ میں بھی ہے جی کا زیاں بولتے رہو

ہر یاد ہر خیال ہے لفظوں کا سلسلہ
یہ محفل نوا ہے یہاں بولتے رہو

موج صدائے دل پہ رواں ہے حصار زیست
جس وقت تک ہے منہ میں زباں بولتے رہو

اپنا لہو ہی رنگ ہے اپنی تپش ہی بو
ہو فصل گل کہ دور خزاں بولتے رہو

قدموں پہ بار ہوتے ہیں سنسان راستے
لمبا سفر ہے ہم سفراں بولتے رہو

ہے زندگی بھی ٹوٹا ہوا آئنہ تو کیا
تم بھی بطرز شیشہ گراں بولتے رہو

باقیؔ جو چپ رہوگے تو اٹھیں گی انگلیاں
ہے بولنا بھی رسم جہاں بولتے رہو