وہ چپ تھا دیدۂ نم بولتے تھے
کہ اس کے چہرے سے غم بولتے تھے
سبب خاموشیوں کا میں نہیں تھا
مرے گھر میں سبھی کم بولتے تھے
یہی جو شہر کا ہے آج مرکز
یہاں سناٹے پیہم بولتے تھے
ترستے ہیں اسی تنہائی کو ہم
کوئی سنتا تھا اور ہم بولتے تھے
کوئی بھی گھر میں جب ہوتا نہیں تھا
در و دیوار باہم بولتے تھے
انہیں سے بولنا سیکھا تھا ہم نے
وہی جو بزم میں کم بولتے تھے
غزل
وہ چپ تھا دیدۂ نم بولتے تھے
بھارت بھوشن پنت