EN हिंदी
وہ چپ تھا دیدۂ نم بولتے تھے | شیح شیری
wo chup tha dida-e-nam bolte the

غزل

وہ چپ تھا دیدۂ نم بولتے تھے

بھارت بھوشن پنت

;

وہ چپ تھا دیدۂ نم بولتے تھے
کہ اس کے چہرے سے غم بولتے تھے

سبب خاموشیوں کا میں نہیں تھا
مرے گھر میں سبھی کم بولتے تھے

یہی جو شہر کا ہے آج مرکز
یہاں سناٹے پیہم بولتے تھے

ترستے ہیں اسی تنہائی کو ہم
کوئی سنتا تھا اور ہم بولتے تھے

کوئی بھی گھر میں جب ہوتا نہیں تھا
در و دیوار باہم بولتے تھے

انہیں سے بولنا سیکھا تھا ہم نے
وہی جو بزم میں کم بولتے تھے