EN हिंदी
جوانی شیاری | شیح شیری

جوانی

50 شیر

آئنہ دیکھ کے فرماتے ہیں
کس غضب کی ہے جوانی میری

امداد امام اثرؔ




جلالؔ عہد جوانی ہے دو گے دل سو بار
ابھی کی توبہ نہیں اعتبار کے قابل

جلالؔ لکھنوی




آیا تھا ساتھ لے کے محبت کی آفتیں
جائے گا جان لے کے زمانہ شباب کا

جگرؔ بسوانی




گداز عشق نہیں کم جو میں جواں نہ رہا
وہی ہے آگ مگر آگ میں دھواں نہ رہا

no longer am I young, love's passion still remains
the fire as yet burns, no smoke tho it contains

جگر مراد آبادی




کسی کا عہد جوانی میں پارسا ہونا
قسم خدا کی یہ توہین ہے جوانی کی

جوشؔ ملیح آبادی




سیر کر دنیا کی غافل زندگانی پھر کہاں
زندگی گر کچھ رہی تو یہ جوانی پھر کہاں

خواجہ میر دردؔ




کیا یاد کر کے روؤں کہ کیسا شباب تھا
کچھ بھی نہ تھا ہوا تھی کہانی تھی خواب تھا

لالہ مادھو رام جوہر