EN हिंदी
براوسا شیاری | شیح شیری

براوسا

28 شیر

جان تجھ پر کچھ اعتماد نہیں
زندگانی کا کیا بھروسا ہے

خاں آرزو سراج الدین علی




میں اس کے وعدے کا اب بھی یقین کرتا ہوں
ہزار بار جسے آزما لیا میں نے

To this day her promises I do still believe
who a thousand times has been wont to deceive

مخمور سعیدی




درد دل کیا بیاں کروں رشکیؔ
اس کو کب اعتبار آتا ہے

محمد علی خاں رشکی




یا تیرے علاوہ بھی کسی شے کی طلب ہے
یا اپنی محبت پہ بھروسا نہیں ہم کو

شہریار




جھوٹ پر اس کے بھروسا کر لیا
دھوپ اتنی تھی کہ سایا کر لیا

شارق کیفی




مسافروں سے محبت کی بات کر لیکن
مسافروں کی محبت کا اعتبار نہ کر

عمر انصاری




ہم آج راہ تمنا میں جی کو ہار آئے
نہ درد و غم کا بھروسا رہا نہ دنیا کا

وحید قریشی