EN हिंदी
بقاری شیاری | شیح شیری

بقاری

23 شیر

تجھ کو پا کر بھی نہ کم ہو سکی بے تابئ دل
اتنا آسان ترے عشق کا غم تھا ہی نہیں

فراق گورکھپوری




درد الفت کا نہ ہو تو زندگی کا کیا مزا
آہ و زاری زندگی ہے بے قراری زندگی

غلام بھیک نیرنگ




ہر ایک سانس مجھے کھینچتی ہے اس کی طرف
یہ کون میرے لیے بے قرار رہتا ہے

غلام مرتضی راہی




دل کو خدا کی یاد تلے بھی دبا چکا
کم بخت پھر بھی چین نہ پائے تو کیا کروں

حفیظ جالندھری




شب فراق کچھ ایسا خیال یار رہا
کہ رات بھر دل غم دیدہ بے قرار رہا

ہجرؔ ناظم علی خان




تڑپ تڑپ کے تمنا میں کروٹیں بدلیں
نہ پایا دل نے ہمارے قرار ساری رات

امداد امام اثرؔ




تمہارے عاشقوں میں بے قراری کیا ہی پھیلی ہے
جدھر دیکھو جگر تھامے ہوئے دو چار بیٹھے ہیں

امداد امام اثرؔ