EN हिंदी
بقاری شیاری | شیح شیری

بقاری

23 شیر

اک چبھن ہے کہ جو بے چین کیے رہتی ہے
ایسا لگتا ہے کہ کچھ ٹوٹ گیا ہے مجھ میں

عرفان ستار




دل کو اس طرح دیکھنے والے
دل اگر بے قرار ہو جائے

جلال الدین اکبر




نہیں علاج غم ہجر یار کیا کیجے
تڑپ رہا ہے دل بے قرار کیا کیجے

جگر بریلوی




آ کہ تجھ بن اس طرح اے دوست گھبراتا ہوں میں
جیسے ہر شے میں کسی شے کی کمی پاتا ہوں میں

جگر مراد آبادی




دل پیار کی نظر کے لیے بے قرار ہے
اک تیر اس طرف بھی یہ تازہ شکار ہے

لالہ مادھو رام جوہر




رات جاتی ہے مان لو کہنا
دیر سے دل ہے بے قرار اپنا

لالہ مادھو رام جوہر




سمجھا لیا فریب سے مجھ کو تو آپ نے
دل سے تو پوچھ لیجیے کیوں بے قرار ہے

لالہ مادھو رام جوہر