EN हिंदी
اورات شیاری | شیح شیری

اورات

43 شیر

تمام پیکر بدصورتی ہے مرد کی ذات
مجھے یقیں ہے خدا مرد ہو نہیں سکتا

فرحت احساس




عورت ہوں مگر صورت کہسار کھڑی ہوں
اک سچ کے تحفظ کے لیے سب سے لڑی ہوں

فرحت زاہد




زمانے اب ترے مد مقابل
کوئی کمزور سی عورت نہیں ہے

فریحہ نقوی




اچھی خاصی رسوائی کا سبب ہوتی ہے
دوسری عورت پہلی جیسی کب ہوتی ہے

ف س اعجاز




تو آگ میں اے عورت زندہ بھی جلی برسوں
سانچے میں ہر اک غم کے چپ چاپ ڈھلی برسوں

حبیب جالب




کون بدن سے آگے دیکھے عورت کو
سب کی آنکھیں گروی ہیں اس نگری میں

حمیدہ شاہین




بیٹیاں باپ کی آنکھوں میں چھپے خواب کو پہچانتی ہیں
اور کوئی دوسرا اس خواب کو پڑھ لے تو برا مانتی ہیں

افتخار عارف