EN हिंदी
اورات شیاری | شیح شیری

اورات

43 شیر

بتاؤں کیا تجھے اے ہم نشیں کس سے محبت ہے
میں جس دنیا میں رہتا ہوں وہ اس دنیا کی عورت ہے

اسرار الحق مجاز




ترے ماتھے پہ یہ آنچل تو بہت ہی خوب ہے لیکن
تو اس آنچل سے اک پرچم بنا لیتی تو اچھا تھا

اسرار الحق مجاز




ہے کامیابیٔ مرداں میں ہاتھ عورت کا
مگر تو ایک ہی عورت پہ انحصار نہ کر

عزیز فیصل




ایک عورت سے وفا کرنے کا یہ تحفہ ملا
جانے کتنی عورتوں کی بد دعائیں ساتھ ہیں

بشیر بدر




خود پہ یہ ظلم گوارا نہیں ہوگا ہم سے
ہم تو شعلوں سے نہ گزریں گے نہ سیتا سمجھیں

بلقیس ظفیر الحسن




عورتیں کام پہ نکلی تھیں بدن گھر رکھ کر
جسم خالی جو نظر آئے تو مرد آ بیٹھے

فرحت احساس




قصۂ آدم میں ایک اور ہی وحدت پیدا کر لی ہے
میں نے اپنے اندر اپنی عورت پیدا کر لی ہے

فرحت احساس