تمہیں پانے کی حیثیت نہیں ہے
مگر کھونے کی بھی ہمت نہیں ہے
بہت سوچا بہت سوچا ہے میں نے
جدائی کے سوا صورت نہیں ہے
تمہیں روکا تو جا سکتا ہے لیکن
مرے اعصاب میں قوت نہیں ہے
مرے اشکو مرے بیکار اشکو!!
تمہاری اب اسے حاجت نہیں ہے
ابھی تم گھر سے باہر مت نکلنا
تمہاری ہوش کی حالت نہیں ہے
دعا کیا دوں بھلا جاتے ہوئے میں
تمہیں تکنے سے ہی فرصت نہیں ہے
محبت کم نہ ہوگی یاد رکھنا!!
یہ بڑھتی ہے، کہ یہ دولت نہیں ہے
زمانے اب ترے مد مقابل
کوئی کمزور سی عورت نہیں ہے
غزل
تمہیں پانے کی حیثیت نہیں ہے
فریحہ نقوی