EN हिंदी
اورات شیاری | شیح شیری

اورات

43 شیر

جس کو تم کہتے ہو خوش بخت سدا ہے مظلوم
جینا ہر دور میں عورت کا خطا ہے لوگو

رضیہ فصیح احمد




عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا
جب جی چاہا مسلا کچلا جب جی چاہا دھتکار دیا

ساحر لدھیانوی




بنت حوا ہوں میں یہ مرا جرم ہے
اور پھر شاعری تو کڑا جرم ہے

ثروت زہرا




عورت ہو تم تو تم پہ مناسب ہے چپ رہو
یہ بول خاندان کی عزت پہ حرف ہے

سیدہ عرشیہ حق




تم بھی آخر ہو مرد کیا جانو
ایک عورت کا درد کیا جانو

سیدہ عرشیہ حق




دیکھ کر شاعر نے اس کو نکتۂ حکمت کہا
اور بے سوچے زمانہ نے اسے عورت کہا

شاد عارفی




ابھی روشن ہوا جاتا ہے رستہ
وہ دیکھو ایک عورت آ رہی ہے

شکیل جمالی