EN हिंदी
کیا شوخ اچپلے ہیں تیرے نین ممولا | شیح شیری
kya shoKH achpale hain tere nayan mamola

غزل

کیا شوخ اچپلے ہیں تیرے نین ممولا

آبرو شاہ مبارک

;

کیا شوخ اچپلے ہیں تیرے نین ممولا
جن کوں نرکھ جلے ہیں سب من ہرن ممولا

بر میں خیال کے بھی کیوں کر کے آ سکے دل
نازک ہے جان سیتی تیرا بدن ممولا

جو اک نگہ کرو تم کرتے ہو کام سو تم
سیکھے کہاں سیں ہو تم یہ مکر و فن ممولا

آزاد سب جگت کے آ کر غلام ہوویں
جب بودلی بناوے اپنا برن ممولا

قد سرو چشم نرگس رخ گل دہان غنچہ
کرتا ہوں دیکھ تم کوں سیر چمن ممولا

ہر رات شمع کے جوں جلتی ہے جان میری
جب سیں لگی ہے تم سیں دل کی لگن ممولا