EN हिंदी
مانا کسی ظالم کی حمایت نہیں کرتے | شیح شیری
mana kisi zalim ki himayat nahin karte

غزل

مانا کسی ظالم کی حمایت نہیں کرتے

عاصمؔ واسطی

;

مانا کسی ظالم کی حمایت نہیں کرتے
ہم لوگ مگر کھل کے بغاوت نہیں کرتے

کرتے ہیں مسلسل مرے ایمان پہ تنقید
خود اپنے عقیدوں کی وضاحت نہیں کرتے

کچھ وہ بھی طبیعت کا سکھی ایسا نہیں ہے
کچھ ہم بھی محبت میں قناعت نہیں کرتے

جو زخم دیے آپ نے محفوظ ہیں اب تک
عادت ہے امانت میں خیانت نہیں کرتے

کیوں ان کو ملا منصب افزائش گیتی
یہ لوگ تو مٹی سے محبت نہیں کرتے

کچھ ایسی بغاوت ہے طبیعت میں ہماری
جس بات کی ہوتی ہے اجازت نہیں کرتے

تنظیم کا یہ حال ہے اس شہر میں عاصمؔ
بے ساختہ بچے بھی شرارت نہیں کرتے