مدتوں دیکھ لیا چپ رہ کے
آؤ کچھ ان سے بھی دیکھیں کہہ کے
اس تغافل پہ بھی اللہ اللہ
یاد آتا ہے کوئی رہ رہ کے
ہے روانی کی بھی حد اک آخر
موج جائے گی کہاں تک بہہ کے
سچ تو یہ ہے کہ ندامت ہی ہوئی
راز کی بات کسی سے کہہ کے
غزل
مدتوں دیکھ لیا چپ رہ کے
عبدالمجید حیرت