EN हिंदी
مدتوں دیکھ لیا چپ رہ کے | شیح شیری
muddaton dekh liya chup rah ke

غزل

مدتوں دیکھ لیا چپ رہ کے

عبدالمجید حیرت

;

مدتوں دیکھ لیا چپ رہ کے
آؤ کچھ ان سے بھی دیکھیں کہہ کے

اس تغافل پہ بھی اللہ اللہ
یاد آتا ہے کوئی رہ رہ کے

ہے روانی کی بھی حد اک آخر
موج جائے گی کہاں تک بہہ کے

سچ تو یہ ہے کہ ندامت ہی ہوئی
راز کی بات کسی سے کہہ کے