EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گلگشت باغ کو جو گیا وہ گل فرنگ
غنچے سلام کرتے تھے ٹوپی اتار کے

ارشد علی خان قلق




گل گوں تری گلی رہے عاشق کے خون سے
یا رب نہ ہو خزاں سے یہ تیرا چمن خراب

ارشد علی خان قلق




ہم تو نہ گھر میں آپ کے دم بھر ٹھہرنے آئیں
روز آئیں جائیں صورت انفاس اور لوگ

ارشد علی خان قلق




ہم ان سے اور وہ ہم سے دم صلح تھے خجل
چھینٹے لڑا کئے عرق انفعال کے

ارشد علی خان قلق




حضرت عشق نے دونوں کو کیا خانہ خراب
برہمن بت کدہ اور شیخ حرم بھول گئے

ارشد علی خان قلق




ہمت کا زاہدوں کی سراسر قصور تھا
مے خانہ خانقاہ سے ایسا نہ دور تھا

ارشد علی خان قلق




ہوا میں رند مشرب خاک مر کر اس تمنا میں
نماز آخر پڑیں گے وہ کسی دن تو تیمم سے

ارشد علی خان قلق