EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے
ہم مرے جاتے ہیں تم کہتے ہو حال اچھا ہے

امیر مینائی




اللہ رے سادگی نہیں اتنی انہیں خبر
میت پہ آ کے پوچھتے ہیں ان کو کیا ہوا

امیر مینائی




اللہ ری نزاکت جاناں کہ شعر میں
مضموں بندھا کمر کا تو درد کمر ہوا

امیر مینائی




امیرؔ اب ہچکیاں آنے لگی ہیں
کہیں میں یاد فرمایا گیا ہوں

امیر مینائی




اپنی محفل سے عبث ہم کو اٹھاتے ہیں حضور
چپکے بیٹھے ہیں الگ آپ کا کیا لیتے ہیں

امیر مینائی




باغباں کلیاں ہوں ہلکے رنگ کی
بھیجنی ہیں ایک کم سن کے لیے

امیر مینائی




باتیں ناصح کی سنیں یار کے نظارے کیے
آنکھیں جنت میں رہیں کان جہنم میں رہے

امیر مینائی