ملتی ہے غم سے روح کو اک لذت حیات
جو غم نصیب ہے وہ بڑا خوش نصیب ہے
وفا ملک پوری
گھٹائیں اودی اودی میکدہ بر دوش فصل گل
نہ جانے لغزش توبہ سے ایمانوں پہ کیا گزری
وحشی کانپوری
شکست ساغر دل کی صدائیں سن رہا ہوں میں
ذرا پوچھو تو ساقی سے کہ پیمانوں پہ کیا گزری
وحشی کانپوری
شکست ساغر دل کی صدائیں سن رہا ہوں میں
ذرا پوچھو تو ساقی سے کہ پیمانوں پہ کیا گزری
وحشی کانپوری
ہم نیند کی چادر میں لپٹے ہوئے چلتے ہیں
اس بھیس میں اب ہم سے ملنا ہو تو آ جانا
وارث کرمانی
اس سے یہی کہتا ہوں واجب احترام عشق ہے
اندر سے یہ خواہش ہے وہ جیسا کہے ویسا کروں
وارث کرمانی
اس سے یہی کہتا ہوں واجب احترام عشق ہے
اندر سے یہ خواہش ہے وہ جیسا کہے ویسا کروں
وارث کرمانی