EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ملتی ہے غم سے روح کو اک لذت حیات
جو غم نصیب ہے وہ بڑا خوش نصیب ہے

وفا ملک پوری




گھٹائیں اودی اودی میکدہ بر دوش فصل گل
نہ جانے لغزش توبہ سے ایمانوں پہ کیا گزری

وحشی کانپوری




شکست ساغر دل کی صدائیں سن رہا ہوں میں
ذرا پوچھو تو ساقی سے کہ پیمانوں پہ کیا گزری

وحشی کانپوری




شکست ساغر دل کی صدائیں سن رہا ہوں میں
ذرا پوچھو تو ساقی سے کہ پیمانوں پہ کیا گزری

وحشی کانپوری




ہم نیند کی چادر میں لپٹے ہوئے چلتے ہیں
اس بھیس میں اب ہم سے ملنا ہو تو آ جانا

وارث کرمانی




اس سے یہی کہتا ہوں واجب احترام عشق ہے
اندر سے یہ خواہش ہے وہ جیسا کہے ویسا کروں

وارث کرمانی




اس سے یہی کہتا ہوں واجب احترام عشق ہے
اندر سے یہ خواہش ہے وہ جیسا کہے ویسا کروں

وارث کرمانی