دریا میں طغیانی ہے
بستی بستی پانی ہے
آہ کہ جنگل ہیں آباد
شہروں میں ویرانی ہے
مشکل سے اب کیا ڈرنا
اس میں ہی آسانی ہے
دنیا کی کیا چاہ کریں
دنیا آنی جانی ہے
اس کو تو پچھتانا ہے
جس نے دل کی مانی ہے
میں بھی من کا راجا ہوں
وہ بھی دل کی رانی ہے
اے دل اس کو بھول بھی جا
یہ کیسی من مانی ہے
موت سے گوہرؔ ڈرنا کیا
موت تو اک دن آنی ہے
غزل
دریا میں طغیانی ہے
تنویر گوہر