EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یار سے اب کے گر ملوں تاباںؔ
تو پھر اس سے جدا نہ ہوں تاباںؔ

تاباں عبد الحی




یہاں یار اور بردار کوئی نہیں کسی کا
دنیا کے بیچ تاباںؔ ہم کس سے دل لگاویں

تاباں عبد الحی




یہ جو ہیں اہل ریا آج فقیروں کے بیچ
کل گنیں گے حمقا ان ہی کو پیروں کے بیچ

تاباں عبد الحی




یہ جو ہیں اہل ریا آج فقیروں کے بیچ
کل گنیں گے حمقا ان ہی کو پیروں کے بیچ

تاباں عبد الحی




زاہد ہو اور تقویٰ عابد ہو اور مصلیٰ
مالا ہو اور برہمن صہبا ہو اور ہم ہوں

تاباں عبد الحی




زاہد ترا تو دین سراسر فریب ہے
رشتے سے تیرے سبحہ کے زنار ہی بھلا

تاباں عبد الحی




زاہد ترا تو دین سراسر فریب ہے
رشتے سے تیرے سبحہ کے زنار ہی بھلا

تاباں عبد الحی