ساقی ہو اور چمن ہو مینا ہو اور ہم ہوں
باراں ہو اور ہوا ہو سبزہ ہو اور ہم ہوں
زاہد ہو اور تقویٰ عابد ہو اور مصلیٰ
مالا ہو اور برہمن صہبا ہو اور ہم ہوں
مجنوں ہیں ہم ہمیں تو اس شہر سے ہے وحشت
شہری ہوں اور بستی صحرا ہو اور ہم ہوں
یارب کوئی مخالف ہووے نہ گرد میرے
خلوت ہو اور شب ہو پیارا ہو اور ہم ہوں
دیوانگی کا ہم کو کیا حظ ہو ہر طرف گر
لڑکے ہوں اور پتھرتے بلوا ہو اور ہم ہوں
اوروں کو عیش و عشرت اے چرخ بے مروت
غصہ ہو اور غم ہو رونا ہو اور ہم ہوں
ایمان و دیں سے تاباںؔ کچھ کام نہیں ہے ہم کو
ساقی ہو اور مے ہو دنیا ہو اور ہم ہوں
غزل
ساقی ہو اور چمن ہو مینا ہو اور ہم ہوں
تاباں عبد الحی