تری جدائی میں یہ دل بہت دکھی تو نہیں
کہ اس کے واسطے یہ رت کوئی نئی تو نہیں
تم اپنے اپنے لگے تھے وگرنہ آنکھوں میں
اک اور خواب سجانے کی تاب تھی تو نہیں
تمہارے لب پہ کھلا ہے تو وعدہ ہے تسلیم
وگرنہ اپنے بھروسے کی تم رہی تو نہیں
ترے بغیر نہ جینے کا عہد پورا کیا
ترے بغیر جو کاٹی وہ زندگی تو نہیں
کبھی کبھی مجھے لگتا ہے وہ نہیں ہے وہ
مگر کبھی کبھی لگتا ہے وہ وہی تو نہیں
غزل
تری جدائی میں یہ دل بہت دکھی تو نہیں
سید کاشف رضا