EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پھر بھی پیشانیٔ طوفاں پہ شکن باقی ہے
ڈوبتے وقت بھی دیکھا نہ کنارہ ہم نے

سراج لکھنوی




قفس بھی بگڑی ہوئی شکل ہے نشیمن کی
یہ گھر جو پھر سے سنور جائے آشیاں ہو جائے

سراج لکھنوی




قفس سے دور سہی موسم بہار تو ہے
اسیرو آؤ ذرا ذکر آشیاں ہو جائے

سراج لکھنوی




قفس سے دور سہی موسم بہار تو ہے
اسیرو آؤ ذرا ذکر آشیاں ہو جائے

سراج لکھنوی




رات بھر شمع جلاتا ہوں بجھاتا ہوں سراجؔ
بیٹھے بیٹھے یہی شغل شب تنہائی ہے

سراج لکھنوی




رات بھر شمع جلاتا ہوں بجھاتا ہوں سراجؔ
بیٹھے بیٹھے یہی شغل شب تنہائی ہے

سراج لکھنوی




رات بھر شمع جلاتا ہوں بجھاتا ہوں سراجؔ
بیٹھے بیٹھے یہی شغل شب تنہائی ہے

سراج لکھنوی