EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خدا وندا یہ کیسی صبح غم ہے
اجالے میں برستی ہے سیاہی

سراج لکھنوی




خدا وندا یہ کیسی صبح غم ہے
اجالے میں برستی ہے سیاہی

سراج لکھنوی




خوشا وہ دور کہ جب مرکز نگاہ تھے ہم
پڑا جو وقت تو اب کوئی روشناس نہیں

سراج لکھنوی




کچھ اور مانگنا میرے مشرب میں کفر ہے
لا اپنا ہاتھ دے مرے دست سوال میں

سراج لکھنوی




کچھ اور مانگنا میرے مشرب میں کفر ہے
لا اپنا ہاتھ دے مرے دست سوال میں

سراج لکھنوی




کیوں دھیان بٹاتی ہے مرا گردش دنیا
ہٹ جا کہ نہ فرق آئے مری لغزش پا میں

سراج لکھنوی




لہو میں ڈوبی ہے تاریخ خلقت انساں
ابھی یہ نسل ہے شائستۂ حیات کہاں

سراج لکھنوی