جان سی شے کی مجھے عشق میں کچھ قدر نہیں
زندگی جیسے کہیں میں نے پڑی پائی ہے
سراج لکھنوی
جو اشک سرخ ہے نامہ نگار ہے دل کا
سکوت شب میں لکھے جا رہے ہیں افسانے
سراج لکھنوی
کیسے پھاندے گا باغ کی دیوار
تو گرفتار رنگ و بو ہے ابھی
سراج لکھنوی
کیسے پھاندے گا باغ کی دیوار
تو گرفتار رنگ و بو ہے ابھی
سراج لکھنوی
کم ظرف کی نیت کیا پگھلا ہوا لوہا ہے
بھر بھر کے چھلکتے ہیں اکثر یہی پیمانے
سراج لکھنوی
خبر رہائی کی مل چکی ہے چراغ پھولوں کے جل رہے ہیں
مگر بڑی تیز روشنی ہے قفس کا در سوجھتا نہیں ہے
سراج لکھنوی
خبر رہائی کی مل چکی ہے چراغ پھولوں کے جل رہے ہیں
مگر بڑی تیز روشنی ہے قفس کا در سوجھتا نہیں ہے
سراج لکھنوی