EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سجدۂ عشق پہ تنقید نہ کر اے واعظ
دیکھ ماتھے پہ ابھی چاند نمایاں ہوگا

سراج لکھنوی




سوتا رہا ہونٹوں پہ تبسم کا سویرا
رہ رہ کے جگاتے رہے تقدیر سحر ہم

سراج لکھنوی




سوتا رہا ہونٹوں پہ تبسم کا سویرا
رہ رہ کے جگاتے رہے تقدیر سحر ہم

سراج لکھنوی




ٹکراؤں کیوں زمانے سے کیا فائدہ سراجؔ
خود اپنے راستے سے ہٹا جا رہا ہوں میں

سراج لکھنوی




ٹکراؤں کیوں زمانے سے کیا فائدہ سراجؔ
خود اپنے راستے سے ہٹا جا رہا ہوں میں

سراج لکھنوی




تجھے پا کے تجھ سے جدا ہو گئے ہم
کہاں کھو دیا تو نے کیا ہو گئے ہم

سراج لکھنوی




وہ بھیڑ ہے کہ ڈھونڈھنا تیرا تو درکنار
خود کھویا جا رہا ہوں ہجوم خیال میں

سراج لکھنوی