EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ بھیڑ ہے کہ ڈھونڈھنا تیرا تو درکنار
خود کھویا جا رہا ہوں ہجوم خیال میں

سراج لکھنوی




یہ آدھی رات یہ کافر اندھیرا
نہ سوتا ہوں نہ جاگا جا رہا ہے

سراج لکھنوی




یہ ایک لڑی کے سب چھٹکے ہوئے موتی ہیں
کعبے ہی کی شاخیں ہیں بکھرے ہوئے بت خانے

سراج لکھنوی




یہ ایک لڑی کے سب چھٹکے ہوئے موتی ہیں
کعبے ہی کی شاخیں ہیں بکھرے ہوئے بت خانے

سراج لکھنوی




یہ جزر و مد ہے پاداش عمل اک دن یقینی ہے
نہ سمجھو خون انساں بہہ گیا ہے رائیگاں ہو کر

سراج لکھنوی




یہ زمیں خود ہو جنتوں کا سہاگ
یوں ہوں آباد سارے ویرانے

سراج لکھنوی




یہ زمیں خود ہو جنتوں کا سہاگ
یوں ہوں آباد سارے ویرانے

سراج لکھنوی