EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہاں تم کو بھول جانے کی کوشش کریں گے ہم
تم سے بھی ہو سکے تو نہ آنا خیال میں

سراج لکھنوی




ہاں تم کو بھول جانے کی کوشش کریں گے ہم
تم سے بھی ہو سکے تو نہ آنا خیال میں

سراج لکھنوی




حیران ہیں اب جائیں کہاں ڈھونڈنے تم کو
آئینۂ ادراک میں بھی تم نہیں رہتے

سراج لکھنوی




ہر اشک سرخ ہے دامان شب میں آگ کا پھول
بغیر شمع کے بھی جل رہے ہیں پروانے

سراج لکھنوی




ہر اشک سرخ ہے دامان شب میں آگ کا پھول
بغیر شمع کے بھی جل رہے ہیں پروانے

سراج لکھنوی




ہر نفس اتنی ہی لو دے گا سراجؔ
جتنی جس دل میں حرارت ہوگی

سراج لکھنوی




ہو گیا آئنہ حال بھی گرد آلودہ
گود میں لاشئہ ماضی کو لیے بیٹھا ہوں

سراج لکھنوی