EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہو گیا آئنہ حال بھی گرد آلودہ
گود میں لاشئہ ماضی کو لیے بیٹھا ہوں

سراج لکھنوی




اک کافر مطلق ہے ظلمت کی جوانی بھی
بے رحم اندھیرا ہے شمعیں ہیں نہ پروانے

سراج لکھنوی




اس دل میں تو خزاں کی ہوا تک نہیں لگی
اس پھول کو تباہ کیا ہے بہار نے

سراج لکھنوی




اس سوچ میں بیٹھے ہیں جھکائے ہوئے سر ہم
اٹھے تری محفل سے تو جائیں گے کدھر ہم

سراج لکھنوی




اس سوچ میں بیٹھے ہیں جھکائے ہوئے سر ہم
اٹھے تری محفل سے تو جائیں گے کدھر ہم

سراج لکھنوی




عشق کا بندہ بھی ہوں کافر بھی ہوں مومن بھی ہوں
آپ کا دل جو گواہی دے وہی کہہ لیجئے

سراج لکھنوی




جان سی شے کی مجھے عشق میں کچھ قدر نہیں
زندگی جیسے کہیں میں نے پڑی پائی ہے

سراج لکھنوی