EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دام بر دوش پھریں چاہے وہ گیسو بر دوش
صید بن بن کے ہمیں نے انہیں صیاد کیا

سراج لکھنوی




دم گھٹا جاتا ہے محبت کا
بند ہی بند گفتگو ہے ابھی

سراج لکھنوی




دم گھٹا جاتا ہے محبت کا
بند ہی بند گفتگو ہے ابھی

سراج لکھنوی




دیا ہے درد تو رنگ قبول دے ایسا
جو اشک آنکھ سے ٹپکے وہ داستاں ہو جائے

سراج لکھنوی




ایک ایک سے بھیک آنسوؤں کی مانگ رہا ہوں
کس نے مجھے جھونکا ہے جہنم کی فضا میں

سراج لکھنوی




ایک ایک سے بھیک آنسوؤں کی مانگ رہا ہوں
کس نے مجھے جھونکا ہے جہنم کی فضا میں

سراج لکھنوی




غسل توبہ کے لیے بھی نہیں ملتی ہے شراب
اب ہمیں پیاس لگی ہے تو کوئی جام نہیں

سراج لکھنوی