EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ابھی رکھا رہنے دو طاق پر یوں ہی آفتاب کا آئنہ
کہ ابھی تو میری نگاہ میں وہی میرا ماہ تمام ہے

سراج لکھنوی




بڑوں بڑوں کے قدم ڈگمگائے جاتے ہیں
پڑا ہے کام بدلتے ہوئے زمانے سے

سراج لکھنوی




چمک شاید ابھی گیتی کے ذروں کی نہیں دیکھی
ستارے مسکراتے کیوں ہیں زیب آسماں ہو کر

سراج لکھنوی




چمک شاید ابھی گیتی کے ذروں کی نہیں دیکھی
ستارے مسکراتے کیوں ہیں زیب آسماں ہو کر

سراج لکھنوی




چند تنکوں کی سلیقے سے اگر ترتیب ہو
بجلیوں کو بھی طواف آشیاں کرنا پڑے

سراج لکھنوی




چراغ سجدہ جلا کے دیکھو ہے بت کدہ دفن زیر کعبہ
حدود اسلام ہی کے اندر یہ سرحد کافری ملے گی

سراج لکھنوی




چراغ سجدہ جلا کے دیکھو ہے بت کدہ دفن زیر کعبہ
حدود اسلام ہی کے اندر یہ سرحد کافری ملے گی

سراج لکھنوی