EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

زمیں میرے سجدے سے تھرا گئی
مجھے آسماں سے پکارا گیا

سراج فیصل خان




آنکھوں پر اپنی رکھ کر ساحل کی آستیں کو
ہم دل کے ڈوبنے پر آنسو بہا رہے ہیں

سراج لکھنوی




آنسو ہیں کفن پوش ستارے ہیں کفن رنگ
لو چاک کئے دیتے ہیں دامان سحر ہم

سراج لکھنوی




آگ اور دھواں اور ہوس اور ہے عشق اور
ہر حوصلۂ دل کو محبت نہیں کہتے

سراج لکھنوی




آگ اور دھواں اور ہوس اور ہے عشق اور
ہر حوصلۂ دل کو محبت نہیں کہتے

سراج لکھنوی




آپ کے پاؤں کے نیچے دل ہے
اک ذرا آپ کو زحمت ہوگی

سراج لکھنوی




ابھی رکھا رہنے دو طاق پر یوں ہی آفتاب کا آئنہ
کہ ابھی تو میری نگاہ میں وہی میرا ماہ تمام ہے

سراج لکھنوی