EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اس کے دل کی آگ ٹھنڈی پڑ گئی
مجھ کو شہرت مل گئی الزام سے

سراج فیصل خان




اس کی یادوں کی کائی پر اب تو
زندگی بھر مجھے پھسلنا ہے

سراج فیصل خان




وصل میں سوکھ گئی ہے مری سوچوں کی زمیں
ہجر آئے تو مری سوچ کو شاداب کرے

سراج فیصل خان




وصل میں سوکھ گئی ہے مری سوچوں کی زمیں
ہجر آئے تو مری سوچ کو شاداب کرے

سراج فیصل خان




وہ ایک شخص جو دکھنے میں ٹھیک ٹھاک سا تھا
بچھڑ رہا تھا تو لگنے لگا حسین بہت

سراج فیصل خان




وہ کبھی آغاز کر سکتے نہیں
خوف لگتا ہے جنہیں انجام سے

سراج فیصل خان




وہ کبھی آغاز کر سکتے نہیں
خوف لگتا ہے جنہیں انجام سے

سراج فیصل خان