EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں کہکشاؤں میں خوشیاں تلاشنے نکلا
مرے ستارہ میرا چاند سب اداس رہے

سراج فیصل خان




میں منتظر ہوں کسی ایسے وصل کا جس میں
مرے بدن پہ ترے جسم کا لباس رہے

سراج فیصل خان




میں سنگ میل تھا تو یہ کرنا پڑا مجھے
تا عمر راستے میں ٹھہرنا پڑا مجھے

سراج فیصل خان




میں سنگ میل تھا تو یہ کرنا پڑا مجھے
تا عمر راستے میں ٹھہرنا پڑا مجھے

سراج فیصل خان




میں تیرے ذکر کی وادی میں سیر کرتا رہوں
ہمیشہ لب پہ ترے نام کی مٹھاس رہے

سراج فیصل خان




شاید اگلی اک کوشش تقدیر بدل دے
زہر تو جب جی چاہے کھایا جا سکتا ہے

سراج فیصل خان




شاید اگلی اک کوشش تقدیر بدل دے
زہر تو جب جی چاہے کھایا جا سکتا ہے

سراج فیصل خان