EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کئی دن بعد اس نے گفتگو کی
کئی دن بعد پھر اچھا ہوا میں

سراج فیصل خان




خوف آتا ہے اپنے سائے سے
ہجر کے کس مقام پر ہوں میں

سراج فیصل خان




خوف آتا ہے اپنے سائے سے
ہجر کے کس مقام پر ہوں میں

سراج فیصل خان




خیال کب سے چھپا کے یہ من میں رکھا ہے
مرا قرار تمہارے بدن میں رکھا ہے

سراج فیصل خان




کھلی آنکھوں سے بھی سویا ہوں اکثر
تمہارا راستہ تکتا ہوا میں

سراج فیصل خان




کھلی آنکھوں سے بھی سویا ہوں اکثر
تمہارا راستہ تکتا ہوا میں

سراج فیصل خان




کھلی جو آنکھ تو محشر کا شور برپا تھا
میں خوش ہوا کہ چلو آج مر گئی دنیا

سراج فیصل خان