EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل کی دیوار پر سوا اس کے
رنگ دوجا کوئی چڑھا ہی نہیں

سراج فیصل خان




ہاتھ چھوٹا تو تیرگی میں تھا
ساتھ چھوٹا تو بجھ گئیں آنکھیں

سراج فیصل خان




ہمیں رنجش نہیں دریا سے کوئی
سلامت گر رہے صحرا ہمارا

سراج فیصل خان




ہمیں رنجش نہیں دریا سے کوئی
سلامت گر رہے صحرا ہمارا

سراج فیصل خان




جب سے حاصل ہوا ہے وہ مجھ کو
خواب آنے لگے بچھڑنے کے

سراج فیصل خان




جیسے دیکھا ہو آخری سپنا
رات اتنی اداس تھیں آنکھیں

سراج فیصل خان




جیسے دیکھا ہو آخری سپنا
رات اتنی اداس تھیں آنکھیں

سراج فیصل خان