وہ عاشقی کے کھیت میں ثابت قدم ہوا
جو کوئی زخم عشق لیا دل کی ڈھال پر
سراج اورنگ آبادی
وہ عاشقی کے کھیت میں ثابت قدم ہوا
جو کوئی زخم عشق لیا دل کی ڈھال پر
سراج اورنگ آبادی
وہ عجب گھڑی تھی میں جس گھڑی لیا درس نسخۂ عشق کا
کہ کتاب عقل کی طاق پر جوں دھری تھی تیوں ہی دھری رہی
سراج اورنگ آبادی
وہ زلف پر شکن لگتی نہیں ہات
مجھے ساری پریشانی یہی ہے
سراج اورنگ آبادی
زبس کافر ادایوں نے چلائے سنگ بے رحمی
اگر سب جمع کرتا میں تو بت خانے ہوئے ہوتے
سراج اورنگ آبادی
زندگانی درد سر ہے یار بن
کوئی ہمارے سر کوں آ کر جھاڑ دے
سراج اورنگ آبادی
زندگانی درد سر ہے یار بن
کوئی ہمارے سر کوں آ کر جھاڑ دے
سراج اورنگ آبادی